تمہاری یاد بھی منظر عجب دکھاتی ہے
سیاہ شب اورکبھی روشنی دکھاتی ہے۔
تمہاری ذات سے وابستہ مری ذات رہی
مرے وجود میں اب بھی وہ گنگناتی ہے
کبھی تو چاندنی شب میں مجھے نہال کرے
وہ گہری نیند سے آ کر کبھی جگاتی ہے
جو تیری کھوج میں نکلوں غبار رستوں پہ
کڑکتی دھوپ میں اکثر مجھے جلاتی ہے
مرے سکوت میں ہےگونجتی صدا تیری
اداس راہوں پہ اب بھی مجھے بلاتی ہے
کبھی جو مثلِ صبا گزرے خانہء دل سے
وہ میری زیست کےجنگل میں گل اگاتی ہے
ہزار جتن کیے اس سے جی چھڑانے کو
وہ ہے کہ دل میں مسلسل جگہ بناتی ہے