تمہارے قافلے کا ہر گھڑی منظر بدلتا ہے

Poet: By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

تمہارے قافلے کا ہر گھڑی منظر بدلتا ہے
کبھی رہزن بدلتا ہے، کبھی رہبر بدلتا ہے

لباسِ فاخرہ کی آرزو تو سب کو ہے لیکن
کہاں ملبوس کے اندر کوئی پیکر بدلتا ہے

تم اِک انسان کے بدلے ہوئے تیور پہ حیراں ہو
یہ وہ موسم ہے کہ پنچھی بھی اپنے پر بدلتا ہے

چاہتوں سے اُسے میں نے محبت سے تراشا ہے
بس اب یہ دیکھنا ہے رنگ کب پتھر بدلتا ہے

اُسے تو شوق ہے ہر دل میں یوں جا کر ٹھہرنے کا
وہ کچھ ہی روز میں اُکتا کر اپنا گھر بدلتا ہے

Rate it:
Views: 549
26 Jul, 2011