تمہیں تنہا رہنے کی عادت سہی
مگر مجھے اپنی عادت ڈال دی ہے تم نے
اپنی اناؤں کی خاطر بڑی سادگی سے
میری دل کی جان نکال دی ہے تم نے
وہ ستارہ کیوں رات بھر روتا رہا
جس کو تنہا جینے کی سزا دی ہے تم نے
درد ُاٹھتا کہاں ہیں تم نا سمجھ سکوں گیے
کیا کبھی بمیاروں کو شفاء دی ہے تم نے
میری مییت پے آکر نا تم آنسوں بہانا
کہ میری زندہ ہستی فنا کی ہے تم نے
کیوں حیران ہوتے ہو میرے لب پے دعایئں دیکھ کر
کیا سجدوں میں کبھی کسی کی دعا کی ہے تم نے