تمہیں جاناں اجازت ہے
کہ ان تاریک راہوں پر
تھکن سی خود میں پاؤ تو
اندھیروں سے کبھی دل ڈول جائے
تھک سی جاؤ تو
مرے جلتے ہوئے لمحوں
مرے کنگال ہاتھوں سے چھڑا کے اپنے ہاتھوں کو
فضا کی نغمگی سے تم نئے گیتوں کو چن لینا
حسیں پلکوں کی نوکوں پر نئے کچھ خوب بن لینا
کوئی گر پوچھ لے میرا تو اس سے ذکر مت کرنا
مرے جیون کی جلتی دوپہر سے بے غرض ہو کر
تم اپنی چاندنی راتوں میں جگنو پالتی رہنا
مری تنہائیوں کی وحشتوں کی فکر مت کرنا
تمہیں اس کی اجازت ہے
مرے سب خط جلا دینا
مرے تحفوں کو دریا میں بہانا یا دبا دینا
مری ہر یاد کو دل سے کھرچنا اور مٹا دینا
تمہیں بالکل اجازت ہے
کہ جب چاہو بھلا دینا
مگر اتنی گذارش ہے
اگر ایسا نہ ہو جاناں
تو اچھا ہے