تمہیں جاناں اجازت ہے
کہ ان تاریک راھوں پر
تھکن سی خود میں پاؤ تو
اندھیروں سے کبھی دل ڈول جائے تو
میرے جلتے ہوئے لمحوں
میرے کنگال ہاتھوں سے چھوڑا کے اپنے ہاتھوں کو
فضا کی نغمگی سے تم نۓ گیتوں کو چن لینا
حسین پلکوں کی نکوں پر نۓ کچھ خواب بن لینا
کوئی گر پوچھ لے تو میرا اس سے ذکر مت کرنا
مرے جیوں کی جلتی دوپہر سے بے غرض ہو کر
تم اپنی چاندنی راتوں میں جگنو پالتی رہنا
مری تنہایوں کی وحشتوں کی فکر مت کرنا
تمہیں اس کی اجازت ہے
مرے سب خط جلا دینا
مرے تخفوں کو دریا میں بھا دینا دبا دینا
مری ہر یاد کو دل سے کھرچنا اور مٹا دینا
تمہیں بالکل اجازت ہے
کہ جب چاہو بھلا دینا
مگر اتنی گزارش ہے
اگر ایسا نہ ہو جاناں
تو اچھا ہے