تمہیں جب کبھی ملیں فرصتیں میرے دل سے بوجھ اتار دو ۔۔۔
میں بہت دنوں سے اداس ہوں مجھے کوئی شام ادھار دو !
مجھے اپنے روپ کی دھوپ دو کہ چمک سکیں میرے خال و خد۔۔۔
مجھے اپنے رنگ میں رنگ دو میرے سارے زنگ اتار دو !
کسی اور کو میرے حال سے نہ غرض ہے کوئی نہ واسطہ ۔۔۔
میں بکھر گیا ہوں سمیٹ لو ، میں بگڑ گیا ہوں سنوار دو !
میری وحشتوں کو بڑھا دیا ہے جدائیوں کے عزاب نے
میرے دل پہ ہاتھ رکھو ذرا میری دھڑکنوں کو قرار دو !
تمہیں صبح کیسی لگی کہو میری خواہشوں کے دیار کی ۔۔۔
جو بھلے لگی تو یہیں رہو اسے چاہتوں سے نکھار دو !
وہاں گھر میں کون ہے منتطر کہ ہو فکر دیر سویر کی ۔۔۔
بڑی مختصر سی یہ رات ہے اسے چاندنی میں گزار دو !
کوئی بات کرنی ہے چاند سے، کسی شاخسار کی اوٹ میں۔۔
مجھے راستے میں یہیں کہیں کسی کنج گل میں اتار دو