تمہیں خیال ذات ہے شعور ذات ہی نہیں

Poet: By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

تمہیں خیال ذات ہے شعور ذات ہی نہیں
خطا معاف یہ تمہارے بس کی بات ہی نہیں

غزل فضا بھی ڈھونڈتی ہے اپنے خاص رنگ کی
ہمارا مسئلہ فقط قلم دوات ہی نہیں

ہماری ساعتوں کے حصہ دار اور لوگ ہیں
ہمارے سامنے فقط ہماری ذات ہی نہیں

ورق ورق پہ ڈائری میں آنسوؤں کا نم بھی ہے
یہ صرف بارشوں سے بھیگے کاغذات ہی نہیں

کہانیوں کا روپ دے کے ہم جنہیں سنا سکیں
ہماری زندگی میں ایسے واقعات ہی نہیں

کسی کا نام آگیا تھا یونہی درمیان میں
اب اس کا ذکر کیا کریں جب ایسی بات ہی نہیں
 

Rate it:
Views: 602
16 Nov, 2013