ستاتا ہے گگن کا چاند یا تارے، تُمہیں کیا
ہوا مہکی ہُوئی، دریا کے یہ دھارے، تُمہیں کیا
چلے تھے گاڑنے جھنڈے وفا کے عِشق نگری
پِھر ایسا ہے کہ سب کُچھ شوق میں ہارے، تُمہیں کیا
جتایا مِیٹھے لہجے میں کِسی نے پیار ہم سے
ہُوئے محسُوس وہ الفاظ بھی آرے تُمہیں، کیا
ہمیں تُم سے کوئی شِکوہ شِکایت تو نہِیں ہے
گنوا بیٹھے جو اپنے خواب وہ سارے، تُمہیں کیا
دلِ وحشی کو راحت مِل رہی ہے جِن کے کارن
چُبھے جاتے ہیں آنکھوں میں وہ نظّارے تُمہیں کیا
پڑا ہر گام پر رونا بجا یہ بات لیکِن
دُہائی دے رہے ہیں آ کے "بیچارے" تُمہیں، کیا
کِسی کے ساتھ چلنے میں قباحت کیا ہے حسرت
اُڑا کے لے کے جائیں گے یہ بنجارے تُمہیں کیا