تم اب تو آ مِلو ہم سے
نہ جانے کب؟
ہماری زندگی کی شام ہو جائے
جو آنکھوں میں چمکتا ہے
نظر کو جگمگاتا ہے
وہ جگنو ماند ہو جائے
جو دھڑکن میں اُترتا ہے
ہمیں دِل شاد کرتا ہے
وہ نغمہ خواب ہو جائے
تم اب تو آ مِلو ہم سے
کہ تم ہی ہو
جس کے ساتھ ہمیں ہر راہ چلنا ہے
سفر کی شِدتوں، محرومیوں کو ضبط کرنا ہے
جہاں پہ تم بچھڑ جاؤ
اُسی راستے پہ ہم کو زندگی کی شام کرنا ہے
تمہارے ساتھ اُبھرنا اور تمہارے ساتھ ڈھلنا ہے
تم اب تو آ مِلو ہم سے