تم اجنبی ٹھہرے بہت نزدیک آ کے بھی

Poet: UA By: UA, Lahore

تم اجنبی ٹھہرے بہت نزدیک آ کے بھی
بیگانے ہی رہے مجھے اپنا بنا کے بھی

کیسے مان لوں تم میرے نہیں پرائے ہو
یہیں لوٹ کے آتے ہو تم دور جا کے بھی

چشم نم کی سسکیوں کا برملا اظہار
نہیں دل سے بھلا پائے بظاہر بھلا کے بھی

تبرک جان کے محبوب کا ہر جبر سہتے ہیں
عاشق مر نہیں جاتے مصائب اٹھا کے بھی

کیسی تشنگی ہے جو مٹائے سے نہیں مٹتی
بہت کچھ کہنا باقی ہے بہت کچھ بتا کے بھی

بہت چاہتے ہیں دامن گیر نہ ہوں خواہشیں لیکن
الجھتے ہی چلے جاتے ہیں دامن کو بچا کے بھی

ہمیں معلوم تھا عظمٰی یہ ہونا ہے، ہوا آخر
اثاثہ اپنی چاہت کا رہے تنہا لٹا کے بھی

Rate it:
Views: 1061
11 Dec, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL