تم بن فصل گل نو بہار کیا کروں ؟
مہک اٹھے ساراگلشن پر یار کیا کروں؟
تیرے بغیر زندگی بہت اداس ھے اپنی۔
ھے تجھ بن سونا سونا سنسار کیا کروں ؟
کوئی تو اپنے حال پر ترس بھی کھائو
ٹوٹا ھےدل ہوں اپاھج لاچار کیا کروں ؟
تجھ سے ملنے کو بڑا بے تاب ھے دل
نہیں ہوتا اور مزید انتظار کیا کروں ؟
تیری چاھت تیرا پیار بس درکار ھے مجھے۔
بھاڑ میں جائے دنیا ساری سنسار کیا کروں ؟
صبح و شام کرتا ہوں چرچہ تیرے حسن کا۔
ھےتیرا شباب غضب اور پرچار کیا کروں ؟
جانے انجانے دل کو اپنے ٹھیس پہنچاتا ھے۔
بڑھا دیتا ھے تیرا پیار یعنی آزار کیا کرون ؟
اسد کس سے کروں شکایت بے رخی تیرے؟
نہیں سنتا کوئی فریاد نارسا یار کیا کرون ؟