تم جو ہوئے شما عصبانی تمھیں مناؤں تو کیسے
وہ سُر ساز وہ غزلیں جو تم پہ ہیں وہ دفناؤں تو کیسے
تم سے اک ارتباط تھا ارتباط ہےجو نبائے جارہا ہوں
ضرب سرنوشت میں لکھی ہے وبستگی نباؤں تو کیسے
ہے باغ بہار اں با نگاهی به جلو تیرے چھت پہ آنے کی
مُنتظر ہوں اُسی زمینه کا آنکھوں کو دیکھاؤں تو کیسے
خود کی قسمت پہ کروں فریاد یا تیرے مُقدر پہ اشک بہاؤں
تیرے حصےکا ہے سیاہ قلب تمھیں دیکھاؤں تو کیسے
عمر بھر کا نہیں وقت ہم پہ ہے نفیس جو در سایه
زوال ہے یا ملال توصیف زخموں کی تجھے سُناؤں تو کیسے ؟؟