تم سودا کرتے ہو مجبوریوں کا

Poet: Zahida Ali By: Zahida Ali, pakpattan sharif

تمہیں سچ سننے کی عادت نہیں مجھے جھوٹ بولنا نہیں آتا
تم سننا چاہتے ہو مجھے کہنا نہیں آتا

جس کا ہاتھ پکڑ لیں پھر چھوڑتے نہیں
اے بے وفا! تجھے ہی نبھانا نہیں آتا

تم روٹھتے ہو بار بار پر اپنی فطرت میں
کسی کو ہر بار منانا نہیں آتا

تم اپنی ضد سے مجبور ہو اور ہم اپنی انا سے
اس لئے تو ہمیں اے جان جاں سر جھکانا نہیں آتا

تم سودا کرتے ہو مجبوریوں کا
مگر ہمیں اپنی انا بیچنا نہیں آتا

Rate it:
Views: 598
25 Apr, 2009
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL