تمہیں سچ سننے کی عادت نہیں مجھے جھوٹ بولنا نہیں آتا
تم سننا چاہتے ہو مجھے کہنا نہیں آتا
جس کا ہاتھ پکڑ لیں پھر چھوڑتے نہیں
اے بے وفا! تجھے ہی نبھانا نہیں آتا
تم روٹھتے ہو بار بار پر اپنی فطرت میں
کسی کو ہر بار منانا نہیں آتا
تم اپنی ضد سے مجبور ہو اور ہم اپنی انا سے
اس لئے تو ہمیں اے جان جاں سر جھکانا نہیں آتا
تم سودا کرتے ہو مجبوریوں کا
مگر ہمیں اپنی انا بیچنا نہیں آتا