تم سے رشتہ ہی نہیں تو یاد اتنی کس لۓ؟
کر رہا ہے دل مرا فریاد اتنی کس لۓ؟
اک ذرا سی دیر ملنا اور محبت کا جنوں؟
دل میں ہے یہ درد کی اُفتاد اتنی کس لۓ؟
میں خدا کی یاد سے غافل ہوں اور مخلوق سے
دل کی دنیا ہے مری آباد اتنی کس لۓ؟
عشق بھی کرتا نہیں ہوں ٹک کے میں اک شخص سے
یہ طبیعت ہے مری آزاد اتنی کس لۓ؟
مجھ سے کوئی بھی تعلق جس نے رکھا ہی نہیں
اُس کی خاطر زندگی ناشاد اتنی کس لۓ؟
میں نہ عابد ہوں نہ زاہد پھر بھی اے میرے خدا
کر رہا ہے تُو مری امداد اتنی کس لۓ؟
یہ بھی ممکن ہے کہ آۓ کل مجھے ملنے کو تُو
آ رہی ہے مجھ کو تیری یاد اتنی کس لۓ؟
شاعری ہے ، عاشقی ہے، کیا سبب ہے دوستو؟
زندگانی ہے مری برباد اتنی کس لۓ؟
نرسری میں سب سے پہلا عشق میں نے جو کیا
خوب صورت تھی مری اُستاد اتنی کس لۓ؟
بھوک سے مرنے نہ دیں گے بھائیوں بہنوں کو ہم
حضرت ــ آدم کی ہے اولاد اتنی کس لۓ؟