تم مجھے بھول جاؤ اور میں تمہیں یاد نہ رہوں
یہ تو ممکن نہیں میں یاد میں آباد نہ رہوں
ایسا ممکن ہے یہ سمجھوں کہ ہم ملے ہی نہیں
اپنے حسیں خیالوں سے دل شاد نہ رہوں
میں یہ سمجھوں کہ جیسے ہم ملے ہی نہیں
اور اس حسین یاد سے دل شاد نہ رہوں
یادوں کو اس لئے میں بھلایا نہیں کرتی
یہ چاہتی ہوں میں کبھی نا شاد نہ رہوں
تیری پلکوں کے قفس میں ایسے قید ہو جاؤں
اور میں اس اسیری سے کبھی آزاد نہ رہوں
تیرے دل کی زمیں پہ آ کے بسیرا کر لوں
قریہ قریہ جو پھرا کرتی ہے وہ باد نہ رہوں
عظمٰی ان ہی یادوں نے باغ باغ رکھا ہے
یادیں نہ ہوں تو میں بھی شاد باد نہ رہوں