تم مجھے خود سے ہی اکتائے ہوئے لگتے ہو

Poet: UA By: UA, Lahore

تم مجھے خود سے ہی اکتائے ہوئے لگتے ہو
دل پہ کوئی گہرا گھاؤ کھائے ہوئے لگتے ہو

غیروں کے دیئے درد کا رنج ایسا نہیں تو ہوتا
تم تو مجھے اپنوں کے ستائے ہوئے لگتے ہو

ویران آنکھیں بےترتیب باتیں چہرے پہ تفکر پے
اپنے ہی کسی اقدام پہ پچھتائے ہوئے لگتے ہو

ہے زرد زرد چہرہ لہجے میں بھی تھکن سی ہے
کیوں تازگی نہیں ہے کملائے ہوئے لگتے ہو

عظمٰی میرا خیال ہے میں جتنا سمجھ پائی ہوں
خٰود سے کوئی سمجھوتہ نبھائے ہوئے لگتے ہو
 

Rate it:
Views: 1004
24 May, 2012