تم نہیں غم نہیں شراب نہیں
ایسی تنہائی کا کوئی جواب نہیں
گاہے گاہے اسے پڑھا کیجئے
دل سے بہتر کوئی کتاب نہیں
جانے کس کس کی موت آئی ہے
آج رخ پہ کوئی نقاب نہیں
ایسی تنہائی کا کوئی جواب نہیں
تم نہیں غم نہیں شراب نہیں
وہ کرم انگلیوں پہ گنتے ہیں
ظلم کے جن کے کوئی حساب نہیں