تم نے جو ہے کر لیا کنارا
زندگی ہو گئی کتنی بے سہارا
ہم سے ملنا ہے یا نہیں دوبارہ؟
آج کی رات تُو کر لے استخارا
درد ِ دل کا نہیں اب کوئی مداوا
زخم ِ جگر کو بھی رفو نہیں گوارا
دیارِجاں میں ملتی نہیں جائے اماں
ہِجر نے ہر اِک حَجر تاک کے مارا
خود کو بھی کب میسر تھے ہم؟
جب تُو ہؤا کرتا تھا صرف ہمارا
جدا تجھ سے ہو کے یوں گذری
جیون رعنا نے مر مر کے گذارا