تم نے مجھ سے یہ کہا کہ تم کو چھوڑ دوں
اپنے ہی ہاتھوں سے اپنے دل کو توڑ دوں
تیری الفت میری قسمت تیری جاہت میری دولت
میں بھلا کیوں اپنی قسمت خود ہی پھوڑ دوں
میری جاگیر تیری یاد میں بیتے لمحے
اپنا یہ سرمایہ ایسے کیسے چھوڑ دوں
میرے جذبوں کا بدل گر دنیا بھر کی خوشیاں ہوں
میں یہ خوشیاں تیرے نام کے صدقے چھوڑ دوں
جو واعظ مجھے تمہیں بھول جانے کی نصیحت کرے
میں ایسے واعظ و ناصحین کا شہر ہی چھوڑ دوں
محبت خار دار راستوں کی راہگزر ہی سہی
ممکن نہیں ان راستوں پہ چلنا چھوڑ دوں
عظمٰی تیرے دعوؤں کا چلن اب بھی وہی ہے
کانٹے چن کہ پھولوں بہاروں کو چھوڑ دوں