تم ہی نے کہا تھا ‘ ختم وفا کردو
اِس دردِ دل کی کوئی دوا کردو
تھم جائے کوئی ایک ہم میں سے
کسی ایک کی مرگ کی دُعا کردو
محبت رہے یا پھر میں رہوں
یا پیش میرے آگے جفا کردو
بھول جاؤں سدا کے لیے محبت کو
میرے ساتھ کچھ ایسا ہی بُرا کردو
لے لو اپنے تحائف واپس مجھ سے
اپنی راہیں مجھ سے جُدا کردو
نام بھی نہ یاد رہے ایک دوسرے کا
ایسا کوئی بے مروت ماجرا کردو