مرے دل کا پورا وہ کہا نہ ہوا
وعدہ جو کیا تھا تُونے وہ وفا نہ ہوا
جب سے تُو نے مجھ سے عداوت کی ہے
تب سے دُشمن میرا سارا زمانہ ہوا
تیرے آنے سے جو آباد ہوا تھا
تنکے تنکے پھر میرا وہ آشیانہ ہوا
میرے ہاتھوں کی لکیروں میں ترا ساتھ نہیں تھا
تُم سے بچھڑنے کا یہ بھی اک بہانہ ہوا
تیری جفا سے دل میرا ہوا جیسے زمانے میں
ایسا کوئی بھی کہیں نہ ویرانہ ہوا
جیسے تُو مجھ سے بے وجہ ہوگیا اے دوست
ایسے تو کوئی بھی کسی سے کبھی خفا نہ ہوا
ساری دنیا سے ناطہ توڑ کے جسے اپنا بنایا تھا
کوئی اُس سا پھر زمانے میں کاشف بے وفا نہ ہوا