مجھکو ملیں ہیں تنہائیاں
پیچھے محبت کے رسوائیاں
بھولوں تو کیسے بھولوں اسے
ہر سو ہیں اس کی ہی پرچھائیاں
اتنے ہی گہرے زخم ہیں ملے
رشتوں میں جتنی تھی گہرائیاں
نہ مجھ کو اسیر محبت رکھے
نہ مجھکو دیتا ہے رہائیاں
سیراب جیسا تھا حاوی سبھی کچھ
خوب تھیں کہنے کو رعنائیاں