تنہائی کی ہو دھوپ تو سایہ نہیں ہوتا ہر تشنہ نظر آنکھ میں دریا نہیں ہوتا ہوتی ہے کڑی دھوپ تو کیا کیا نہیں ہوتا دیوار پر خود اپنا بھی سایا نہیں ہوتا جب دور سے دیکھو تو ہر اک شخص ہے پورا آتا ہے ذرا پاس تو آدھا نہیں ہوتا