تنہائی ہے

Poet: UA By: UA, Lahore

ویرانہ ہے سناٹا ہے رسوائی ہے تنہائی ہے
قسمت ہم کو کن راہوں سے ان راہوں پر لے آئی ہے

اب سے پہلے یہ دنیا ہم کو پھولوں جیسے لگتی تھی
نہ جانے کیوں کانٹوں کی مانند اپنے سامنے آئی ہے

کبا جانے کہ ان آنکھوں نے کس لمحے خواب سجائے تھے
اور کیا جانے ان آنکھوں نے کب اپنی نیند چرائی تھی

دل کی خاطر لب کھولے اور رسوائی اپنائی تھی
اب تیری خاطر تنہائی لے کر خاموشی اپنائی ہے

پھر ایسا ہوا کہ دنیا کی خاطر خود کو تنہا کر پیٹھے
لیکن خود کو تنہا کر کے بھی یاد تمہاری آئی ہے

تنہائی میں عظٰمیٰ تیری یادوں نے دل کو بہلایا ہے
تیری یادوں کے دیپ جلائے دل نے بزم سجائی ہے

Rate it:
Views: 607
17 Mar, 2009