وہموں کی شدت میں
وسوسوں کا میلا ہے
ملجگی اداسی میں
ایک تن اکیلا ہے
ہجر کی سیہ راتیں
اذیتوں ک برساتیں
زندگی کا تحفہ ہیں
عشق کی مداراتییں
کوئ ہمنوا ہے نہ
کوئ سائباں میرا
آج چھوڑ بیٹہا ہے
مجھکو رازداں میرا
خوہشیں بہی بکہری ہیں
چند ٹکڑے دل کے ہیں
میرے پاس یادوں کی
اک حسین محفل ہے
رات کی یہ تاریکی
آسماں پہ طاری ہے
ایک ایک لمحہ بہی
جاناں جاں پہ بہاری ہے
میں بہی جاناں تنہا ہوں
اک اداس کمرے میں
زندگی سسکتی ہے
اک اداس کمرے میں