تنہا ہر ایک رہ سے گزر جانا چاہیئے

Poet: Jamshed Masroor By: Sobia Sajo, Oslo

تنہا ہر ایک رہ سے گزر جانا چاہیئے
جیسے جیئے ہیں ویسے ہی مر جانا چاہیئے

جانے یہ دل کا درد کہاں تک ستائے گا
دریا چڑھے تو اس کو اُتر جانا چاہیئے

بُجھ کر وجود شعلہ سلگتا ہے کس لئے
میں راکھ ہوں تو مجھ کو بکھر جانا چاہیئے

آوارگی میں کب سے گزرتی ہے رات بھی
آخر کبھی تو شام کو گھر جانا چاہیئے

اے دوستوں کھڑے ہو میرے گرد کس لئے
کوئی بتاؤ مجھ کو کدھر جانا چاہیئے

ہر جلوہ جمال سے تنگ آ چکا ہے جی
اک روز زندگی سے بھی بھر جانا چاہیئے

جمشید سن رہے ہو سفر کی پکار کیا
طوفاں کو یوں نہ رہ میں ٹھہر جانا چاہیئے

Rate it:
Views: 556
12 Sep, 2010
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL