ہر ایک ہم کو ستانے پہ آگیا توبہ
ہمارا دل جو نشانے پہ آگیا توبہ
ہم اپنے پاؤں پہ خود ہی کھڑے ہوئے ہیں
مگر زمانہ ہم کو گرانے پہ آگیا توبہ
چراغ جان کے جس کو منڈیر پر رکھا
وہ میرے گھر کو جلانے پہ آگیا توبہ
ہماری انگلی پکڑ کر جو چلنا سیکھتا تھا
وہ آج ہاتھ اٹھانے پہ آ گیا توبہ
دکھایا اس کو ذرا سا جو ائینہ ہم نے
وہ شخص آنکھیں دکھانے پہ آگیا توبہ
ہر ایک شخص کے دیکھے ہزار روپ یہاں
دماغ اپنا ٹھکانے پہ آگیا توبہ