توڑ جاتے ہیں کھلونا جان کر یہ دل ستمگر

Poet: UA By: UA, Lahore

توڑ جاتے ہیں کھلونا جان کر یہ دل ستمگر
کرتے ہیں دل پہ نئے وار مسلسل ستمگر

مجھے کہنے دو آج دل کی بات نہ روکو
دل کے سب زخم دکھانے سے مجھے نہ ٹوکو

ستم کر کے وہ ہر ستم سے ہی انجان رہتے ہیں
یہ ستم روز روز ہم بھی اپنی جان پہ سہتے ہیں

اشک آنکھوں میں رواں ہوں تونظر آتے ہیں
دل کا رونا ستمگر دیکھ نہیں پاتے ہیں

کبھی کبھی میرا چہرہ حسیں بناتی ہیں
کبھی کبھی تو میری آنکھیں مسکراتی ہیں

نہ جانے کیوں ستمگروں کو نہیں بھاتی ہیں
مسلتے ہیں میرے جذبات کو پل پل ستمگر

توڑ جاتے ہیں کھلونا جان کر یہ دل ستمگر
کرتے ہیں دل پہ نئے وار مسلسل ستمگر
 

Rate it:
Views: 984
21 May, 2012
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL