تو اُس کیا بندہ ہے
اس کی زمیں پر تو رہتا ہے
کچھ باغی باغی تو رہتا ہے
رزق اُس کا تو کھاتا رہتا ہے
کنُ تو کیسی اور کا گاتا ہے
لیتا سب تو اُس کے در سے ہے
پھر بھی تو غیروں کے در پہ رہتا ہے
تو اُس کا کیسا بندہ ہے
پکارتا ازاں میں وہ رہتا ہے
نخر تیرے وہ اُٹھتا رہتا ہے
پھر بھی تو باغی باغی رہتا ہے
تو اُس کا کیسا بندہ ہے