تو تو پتھر تھا
Poet: Hina Babar By: Hina Babar, pratoتو تو پتھر تھا تیرے ہاتھ پہ رنگ کیسے آتا
 یہ وہ رنگ جو نازک سی کلائیوں پہ دمکتا رہتا
 
 تیرے آنگن میں تھی بکھری چاندنی ہر سو
 تو بےخبر ہجر کے موسم میں بھی سویا رہتا
 
 رنگ دھیما تھا حنا نے سو دے دیا اس نے
 یہ پتہ تو پتھروں پہ بھی گھستا رہتا
 
 اس نے نہ دیکھا کہ ہاتھ ہے کاغذ یا کلائی 
 یہ تو ہر حال میں میں ہر سو پہ مہکتا رہتا 
 
 پتھر پہ گھستے گھستے کب تلک ٹھرا رہتا
 کب تلک بڑی بے دردی سے قتل ہوتا رہتا
 
 ہم کو مورد الزام نئ تھرا اتنی آسانی سے
 تیرے کون کا رنگ ایسا نہ تھا کہ ہمیشہ رہتا
 
 ہم کو معلوم ہے اتنی آسانی سے بھلا دو گے
 جتنی جلدی سے ہمیں تم نے پکارا ہوتا
More Sad Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 