تو خُدا تو نہیں کہ میں سجدہ کروں
سجدہ ہو فرض اور میں ادا کروں
خود کو مٹا تو ڈالا تیرے خوشی کیخاطر
سنگدل یہ تو بتا اور میں کیا کروں؟
تیری یہ قصد کہ جلتا رہوں میں عُمربھر
اور میری ضد یہ کہ صرف تمہیں چاہا کروں
خدا جب جانتا ہی ہے دل کے اندر کی بات
اُٹھا کر ہاتھ پھر کس لئے دُعا کروں؟؟؟
پرائی بھی نہیں کہ کروں در گُزر تمہیں
اپنا بھی لگتے نہیں کہ کچھ گلہ کروں
میں ہوں بے رنگ اور تیری محفلیں رنگین
بہتر یہی ہے کہ خو د کو تنہا کروں