تو نے نہیں سمجھے مرے حالات ستمگر
دل میں ہی دبے رہ گئے جزبات ستمگر
جو تیر کی طرح مرے اس دل میں چبھی ہے
ہے یاد مجھے تیری وہ ہر بات ستمگر
نظروں سے نہیں دل سے بھی اب دور ہوا ہے
اب ہوگی کبھی بھی نہ ملاقات ستمگر
ہر ایک ستم سہ کے بھی خاموش کھڑی ہوں
لے میں نے بتا دی تری اوقات ستمگر
رہ رہ کے اٹھا کرتے ہیں وشمہ مرے دل میں
گزرے ہوئے لمحوں کے سوالات ستمگر