اداسیوں کا سبب جو لکھنا تو یہ بھی لکھنا
کہ چاند تارے شہاب آنکھیں بدل گئے ہیں
وہ زندہ لمحے جو تیری راہوں میں
تیرے آنے کے منتطزر تھے
وہ تھک ہار کے سایوں میں ڈھل چکے ہیں
وہ تیری یادیں خیال تیرے وہ رنج تیرے ملال تیرے
وہ تیری آنکھیں سوال تیرے
وہ تم سے تمام رشتے میرے بچھڑ گئے ہیں اجڑ گئے ہیں
اداسیوں کا سبب جو لکھنا تو یہ بھی لکھنا
لرزتے ہونٹوں پہ لڑکھڑاتی دعا کے سورج پگھل گئے ہیں
تمام سپنے ہی جل گئے ہیں