تَشنہ لب تھے ذات کے پنجرے میں قید
کُہنہ مشق اپنے ہنُر کے حُجرے میں قید
کیا سبب کفر ہے پروان میں چاروں طرف
عشق اب تک ہے توحیدکے سجدے میں قید
عشق آوارہ ، ٹوٹا تارہ ، سّچا عاشق در بدر
حُسن ہے بس اپنی ادا کے نخرے میں قید
حکم ہے حکومت ہے حکمرانی ہے اور بس
حکمراں ہے سیاستوں کے جگھڑے میں قید
دال روٹی بھاؤ میں، بھوکے شکم ننگے بدن
تاجداری، تاجوری کے فریبی خُلئیے میں قید