تڑپنا دیکھا
جلتا دیکھا
خود کو پل پل مرتے دیکھا
زندگی کو دور جاتے دیکھا
وقت کو سرکتے دیکھا
درد کو بڑھتے دیکھا
خوشیوں کو روٹھتے دیکھا
آنسوؤں میں کسی کے
خود کو ڈوبتے اُبھرتے دیکھا
ہم نے د رد کو جیت تے دیکھ
خود کو ہر بازی ہارتے دیکھا
پھر بھی سانسیں چل رہی ہیں
زندگی بے سبب چل رہی ہے
یادوں میں سمٹ رہی ہے
نئے رشتوں میں بدل رہی ہے
شاید جینا اسی کا نام ہے
شاید روح سے جسم کا رشتہ
جب تک باقی ہے
مجھے یونہی جینا ہے
اس زہر کو پینا ہے
مانا سفر مشکل ہے
مانا تنہا ہی چلنا ہے
مانا زادِ راہ کچھ بھی نہیں
پھر بھی ہمت خود کی بندھانا ہے
مجھے اپنے انجام تک یونہی رہنا ہے
مجھے جینا ہے