تڑپ جاتی ہے میری روح
دل بے قرار سینے میں ہوتا ہے
مچل اٹھتا ہے
خود بھی رہتا ہے بے سکون
مجھ کو بھی رکھتا ہے بے قرار
جب یہ خیال آتا ہے
ہاں جب یہ خیال سوچوں کی ہر لہر میں ابھرتا ہے
کہ تو
اک دن بچھڑ جائے گا
اس بھری دنیا میں تنہا مجھے چھوڑ جائے گا
میری آنکھوں کو آنسوؤں کی سوغات دے کر