وہ خود بنے بیٹھے ہیں خدا اپنی ہی سوچوں میں
کبھی جنرنیل تو کبھی سیاسی لیڈر کی شکلوں میں
غلط پالیسیوں کے سبب جھیلتی ہے تکلیفیں عوام
رہتے ہیں خودنمائی ،آرام و سہل کے محلوں میں
ایسی ہزاروں تاریخیں رقم ہوجائینگی یادوں میں
پر کسی امیر زادے کا بچہ نہ مرے گا اسکولوں میں
اس ملک میں طاقتور ہی اصل حقدر سمجھا جاتا ہے
غریب کی قسمت، امیر کےپاؤں کے تلوؤں میں
ریاست و حکومت جدا جدا چلتی ہیںاس ارض پاک میں
رخ بدل، سوچ بدل،احساس بدل ہےانکے ذہنوں میں
تقسیم کردیا ہے ریاست و حکومت کے ایوانوں نے
عوام بیچاری لاغر ہے ،قرض ا ور مہنگائی کے پہاڑوں میں
ہر کوئی لیئے پھرتا ہے لیڈر اپنے حسین و لاجواب منشور
نہ کیا کسی نےفلاح عوام اور نہ کریگا کوئی حقیقتوں میں
اے ریاض ! اسے میں بدقسمتی کہوں یا عوام کی بے حسی
کہ سب کے سب بنیں بیٹھے ہیں،عصبیت و تعصبوں میں
((نوٹ: شاعری میں اپنا نام ریاض استعمال کرتا ہوں ))