تھا بے سکت ہوا میں اُچھالا گیا تھا جب

Poet: رشید حسرتؔ By: رشید حسرتؔ, کوئٹہ

تھا بے سکت ہوا میں اُچھالا گیا تھا جب
بے روزگار گھر سے نِکالا گیا تھا جب

ناکامیوں نے مُجھ میں بڑی توڑ پھوڑ کی
محرُومیوں کی گود میں ڈالا گیا تھا جب

اُس نے تو صاف آنے سے اِنکار کر دیا
احقر منانے، حضرتِ اعلا! گیا تھا جب

تب اُس کی ضِد میں تھا کہ نہ تھا مُمکِنات میں
بچّے کی طرح ڈانٹ کے ٹالا گیا تھا جب

اُس دِن سے یہ وجُود اندھیروں کی زد میں ہے
مُجھ کو اکیلا چھوڑ اُجالا گیا تھا جب

اپنی زبان کاٹ کے جانا پڑا مُجھے
اِک فرد ساتھ بولنے والا گیا تھا جب

تب تک مِرا وجُود ہی گل بھی چکا حُضور
مُدّت کے بعد آ کے سنبھالا گیا تھا جب

اُس کے گلے میں غیر کی بانہوں کے ہار تھے
لے کر خلُوص و پیار کی مالا گیا تھا جب

اب ہیں سمیٹنے میں تُمہیں ہِچکِچاہٹیں
تب کیوں نہ تِھیں رشؔید کو گالا گیا تھا جب

Rate it:
Views: 431
10 Nov, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL