تھرتھراتے قلم، کر رہے ہیں رقم
اے نویدِ سحر! روز و شب کے ستم
زندگی پھر سے ویران ہونے لگی
تیری یادوں کے موتی پرونے لگی
دل میں روشن دِیے، اور آنکھوں میں نم
تھرتھراتے قلم، کر رہے ہیں رقم
اے نویدِ سحر! روز و شب کے ستم
لب پہ آئے بھی لیکن ادا نہ ہوئے
تیرے خاموش وعدے وفا نہ ہوئے
اُن نگاہوں کی کھائی ہوئی ہر قسم
تھرتھراتے قلم، کر رہے ہیں رقم
اے نویدِ سحر! روز و شب کے ستم
تیری راہوں میں بکھرے رہیں گے سدا
تجھ کو دیتے رہیں گے پیامِ وفا
میرے اَشعَار، میرے گلے، میرے غم
تھرتھراتے قلم، کر رہے ہیں رقم
اے نویدِ سحر! روز و شب کے ستم