تھوڑا سا مسکرانے کی بات کر
سارے غم بھلانے کی بات کر
اتنی خاموشی بھی اچھی نہیں۔
شور غل مچانے کی بات کر۔
کیا اجنبیوں کی طرح ملتا ھے؟
یار سینے سے لگانے کی بات کر
چل چھوڑ خطا جسکی بھی ھے۔
بس بگڑی بنانے کی بات کر۔
تجھسے امید چارہ غم کی ھے۔
آ کچھ درد بٹانے کی بات کر۔
پہلے سے دل کا کمزور ہوں۔
صدمہ نہ پہچانے کی بات کر
مر مٹا ہوں یار تجھ پر۔
دل سے اپنانے کی بات کر
ظبط دل دے رہا ھے جواب۔
اور نہ آزمانے کی بات کر
پہلو میں اپنے جگہ دے دے
آنچل میں چھپانے کی بات کر
دے ہاتھ مین ہاتھ سدا کیلیئے
ھمیشہ کو اپنانے کی بات کر
یہ اسد تجھ بن مر جائے گا۔
دیکھ دور نہ جانے کی بات کر