تھوڑا سا مسکرانے کی بات کر

Poet: اسد جھنڈیر By: اسد جھنڈیر, MPK

 تھوڑا سا مسکرانے کی بات کر
سارے غم بھلانے کی بات کر

اتنی خاموشی بھی اچھی نہیں۔
شور غل مچانے کی بات کر۔

کیا اجنبیوں کی طرح ملتا ھے؟
یار سینے سے لگانے کی بات کر

چل چھوڑ خطا جسکی بھی ھے۔
بس بگڑی بنانے کی بات کر۔

تجھسے امید چارہ غم کی ھے۔
آ کچھ درد بٹانے کی بات کر۔

پہلے سے دل کا کمزور ہوں۔
صدمہ نہ پہچانے کی بات کر

مر مٹا ہوں یار تجھ پر۔
دل سے اپنانے کی بات کر

ظبط دل دے رہا ھے جواب۔
اور نہ آزمانے کی بات کر

پہلو میں اپنے جگہ دے دے
آنچل میں چھپانے کی بات کر

دے ہاتھ مین ہاتھ سدا کیلیئے
ھمیشہ کو اپنانے کی بات کر

یہ اسد تجھ بن مر جائے گا۔
دیکھ دور نہ جانے کی بات کر

Rate it:
Views: 697
13 Dec, 2021