تھوڑی تاخیر سے نکل آئے
ربط رہگیر سے نکل آئے
اُس نے خط کا لفافہ چوما تو
لفظ تحریر سے نکل آئے
گہنے چوری کے ! جب تلاشی لی
حجرہِء پیر سے نکل آئے
سارے دورِ جدید کے شاعر
چادرِء مِیر سے نکل آئے
میرا رنج و ملال سنتے ہی
اشک تصویر سے نکل آئے
عین ممکن ہے نیند ٹوٹے جب
خواب تعبیر سے نکل آئے