تھک گیا راہ میں قافلہ پیروں کی بات کرتا ہے
Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithiتھک گیا راہ میں قافلہ پیروں کی بات کرتا ہے
 منزل کا احساس آج اندھیروں کی بات کرتا ہے
 
 ہاتھوں میں صدا کی ویرانیاں پھیل گئی اور
 میرا مقدر تو ہمیشہ لکیروں کی بات کرتا ہے
 
 سحر آ نکلی کچھ دریچے اب بھی کھلے ہی رہ گئے
 وہ سخی تو یونہی فقیروں کی بات کرتا ہے
 
 اپنی تنہائیوں سے بچھڑ کے پھر گھٹاؤں سے نہ ملو
 ہر الجھا ہوا زلف یہاں اسیروں کی بات کرتا ہے
 
 اپنوں سے تو زندگی کی تجدید نہ ہوئی پھر
 تسکین کا ہر عدم ابکہ غیروں کی بات کرتا ہے
 
 ٹھہراؤ رغبت میں کہیں آنکھیں اٹک جاتی ہیں
 لٹُکے یہ زمانہ اکثر لٹیروں کی بات کرتا ہے
More Sad Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 