تیرا تصور مجھےرات بھر سونے نہیں دیتا
تو مجھے کسی اور کا کیوں ہونے نہیں دیتا
ان خاموش نگاہوں میں کیا چھپا رکھا ہے
تو کوئی لمحہ اپنی سنگت میں پرونے نہیں دیتا
مسکراؤں تو ہنستے ہیں سب لوگ مجھ پہ
تیرے ہجر میں یہ زمانہ اب رونے نہیں دیتا
اس قدر ڈر گیا ہوں اب تمناؤںسے
تیرا بچھڑنا کسی نئے غم کو چھونے نہیں دیتا
رات بھر تڑپتا ہوں دل بے قرار کی آرزو پہ
وہ پری چہرہ خواب نئے سنجونے نہیں دیتا
تیری بے وفائی نے بے حال کر دیا ہے مگر
تیری یادوں کا سہارہ مجھے کھونے نہیں دیتا