تیرا ھاتھ جو ھاتھ سے چھوٹ گیا جیسے پتا شاخ سے ٹوٹ گیا کچھ تو ہے دل میں جو چھپا ہے آج تو غم آنکھوں سے پھوٹ گیا دو پل کی محبت اور برسوں انتظار کہ ظالم وقت سب کچھ لوٹ گیا سناوں کسے اپنے دل کا حال تنویر! اب تو عشق بھی تم سے روٹھ گیا