تیرا ہجر عذابِ جاں بن گیا
میں عبرت کا نشاں بن گیا
ہم رِندوں کی بزم میں ساقی
آج واعظ بھی مہماں بن گیا
تُو تھا تو ایک شہر تھا آباد
اب اِس دل میں بیاباں بن گیا
بحث و تکرار فضول ہے اے واعظ
اب عشق ہی میرا ایماں بن گیا
کتنی حیرت کی بات ہوگی امر
اگر کوئی آدمی انساں بن گیا