بھڑکائیں میری پیاس کو اکثر تیری آنکھیں
صحرا میرا چہرا ہے سمندر تیری آنکھیں
پھر کو ن بھلا داد تبسم انہیں دے گا
روئیں گی بہت مجھ سے بچھڑ کر تیری آنکھیں
بوجھل نظر آتی ہیں بظاہر مجھے لیکن
کھلتی ہیں بہت دل میں اتر کر تیری آنکھیں
اب تک میری یادوں سے مٹائے نہیں مٹتا
بیگھی ہوئی اک شام کا منظر تیری آنکھیں
یوں دیکھتے رہنا اسے اچھا نہیں محسن
وہ کانچ کا پیکر ہے تو پتھر تیری آنکھیں