تیری بے رخی کا ہم نے وفا نام رکھ لیا
تجھے چھپا کرخود پہ الزام رکھ لیا
جانتا ہے زمانہ تیری جفائوں کو
بنا کہ دیوانہ خود کو سرعام رکھ لیا
مدہوش ہوں جب سے تمہیں دیکھا ہے
ہاتھوں پہ ہم نے اک جام رکھ لیا
ہو نہ جائے اندھیرا تیری راہوں میں
دل جلا کہ ہم نے لب بام رکھ لیا