جو بھی ھوجس کی خطا اب معاف کرد یتا ھوں میں
میری غلطی نہ بھی ھو خاموش ھی رہتا ھوں میں
اپنی اپنی چاہتیں ھیں لوگ اب جو بھی کہیں
عادتاً وہ بےوفا ھے د رگذ ر کرتا ھوں میں
تجربہ کافی ھے اک ہی آزمانے کے لیے
دلسے اترے لوگ بھی برداشت کر لیتاہوں میں
حوصلہ رکھتے نھیں جو شور کرتے ھیں بھت
اُن کو سن کر بھی فقط اَب مسکرادیتا ھوں میں
زندگی تیری نوازش تجھ کو ھم نے جی لیا
سھہ گئے اَ سرار تیرے شکریہ کہتا ھوں میں