تیری پلکوں میں چمکتا پانی ہے

Poet: آیان آفتاب By: آیان آفتاب , Tandoallahyar

تیری پلکوں میں چمکتا پانی ہے تو میری اداسی کا بانی ہے
تیری انگلی میں انگوٹھی کالی ہے تو میرے سرمی کی کانی ہے

میں بیٹھا ہوں کچی پٹڑی پے نہ تیری آواز ہے نا چھوڑی کوئی نشانی ہے
عدالت میں تیرے گواہ جھوٹے اور دھوکے باز پھر بھی عمر قید میری آنکھ دھانی ہے

دن رات تیری ہر بات مجھے یاد آتی ہے اور تجھ سے نفرت میری کہانی ہے
مٹاتا ہوں لال رنگ کو، کیوں کہ مذید تیرے لبوں کی غلامی ہوتی ہے

صحرا میں رات گزاروں گا، آنگن آنگن تیری تصویر بناؤںگا۔
نیند سے جب آفتاب بیدار ہوتا ہے یہی قول اس کو یاد آتا ہے

Rate it:
Views: 298
01 Nov, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL