دل کی آرزو تباہ ہوگئی
محبت پھر سزا ہوگئی
خیالات کی دنیا میں نہیں رہنا
گر جدائی بے پناہ ہوگئی
ترس تم کو آتا نہیں میری حالت پہ
بے حسی کی محبت میں کیا خطا ہو گئی
یقین تو کر لیتے اک دفعہ میری چاہت پہ
ایسی بھی بے یقیقنی کی کیا انتہاہ ہو گئی
میرا دل فالتو لگتا ہے نا جو تمہیں چاہتا ہے
تمہاری محبت ایسی کیا قیمتی جو اتنی انا ہوگئی
تم لفظوں کے بازی گر ہو لفظوں سے جیت لو گے ھر دل
میں سادہ سی لڑکی تھی اس میں میری کیا خطا ہوگئی
میری محبت میں کھوٹ نہیں قسم خدا کی
تیری چاہت کیوں مجھ سے بے وفا ہوگئی
تمنا کے جزیروں میں جب بھی جاگا تیرا نام
لمحوں کی دوری کیوں صحرا ہو گئی
کسی کے سامنے اظہار نہیں کر پاتی میں
عزت تیری میری حیا ہو گئی
تونی کبھی مجھے چاہ ہی نہیں
میرے دل کو بار بار تیری چاہ ہو گئی
ہمشہ کے لیے جب چھوڑ جاؤں گی یاد آؤں گی
پھر تم ہی پکارو گے کیوں ماریہ تم جدا ہوگئی